تحریک انصاف تحلیل ہونے والی ہے؟ بڑی سزاؤں کا فیصلہ قریب!

پی ٹی آئی رہنما مئی 9 کے مقدمات میں سزا اور نااہلی کے خدشے سے دوچار، عدالتی فیصلے کا بے چینی سے انتظار
پی ٹی آئی رہنما مئی 9 کے مقدمات میں سزا اور نااہلی کے خدشے سے دوچار، عدالتی فیصلے کا بے چینی سے انتظار



تحریک انصاف کو بڑا دھچکا؟ نااہلی کا خطرہ شدت اختیار کر گیا


 اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے مئی 9 سے متعلق مقدمات کو چار ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ ممکنہ سزاؤں اور اس کے نتیجے میں نااہلیوں کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔


پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی نظام پر اعتماد میں کمی کے باعث رہنما خوفزدہ ہیں کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا اور ممکنہ سزائیں انہیں اسمبلیوں سے فارغ کر سکتی ہیں۔


ان حالات میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے نئی حکمت عملی پر غور جاری ہے۔ ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی راہ اپنانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو فرنٹ پر لانے کا امکان ہے۔


پارٹی کے سینئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: "اب ہمیں معمول کی طرف واپسی کی اشد ضرورت ہے، چاہے قدم بہ قدم ہی سہی، ہمیں پارٹی کو مزید نقصان سے بچانا ہے۔"


موجودہ سیاسی حکمت عملیاں — جیسے احتجاجی مارچ، عدالتی امیدیں اور یہاں تک کہ ٹرمپ کی حمایت جیسے خواب — سب ناکام ہو چکی ہیں۔


پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صرف پنجاب میں مئی 9 کے حوالے سے 319 ایف آئی آرز درج ہوئیں، جن میں 35,962 افراد نامزد کیے گئے۔ ان میں سے 11,367 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ باقی 24,595 تاحال مفرور ہیں۔


قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "جب بھارت حملے کی تیاری کر رہا ہے، حکومت اپوزیشن کو کچلنے میں مصروف ہے۔"


انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے خلاف 10 قتل کے مقدمات درج ہیں، اور کہا: "اگر سزا اور نااہلی ہوئی، تو ہم بھی بھرپور جواب دیں گے۔"