![]() |
سولر انقلاب نے امیروں کو فائدہ پہنچایا، مگر مڈل کلاس بجلی کے بحران میں پس رہی ہے۔ |
دھوپ امیروں کے لیے: پاکستان میں شمسی توانائی کا انقلاب، مگر مڈل کلاس رہ گئی پیچھے
کراچی کی جھلسا دینے والی گرمی میں جہاں صاحبِ حیثیت لوگ اے سی چلا کر سکون کی نیند سو رہے ہیں، وہیں پاکستان کی شہری مڈل کلاس بجلی کے بلوں سے پریشان ہے۔ جب سے ملک میں سولر پینلز کی تنصیب میں تیزی آئی ہے، امیر طبقے نے خود کو مہنگی بجلی کے نظام سے آزاد کر لیا ہے، مگر عام شہری اب بھی لوڈشیڈنگ اور بڑھتے نرخوں کے رحم و کرم پر ہے۔
پاکستان میں سولر انرجی اب بجلی کی فراہمی کا 14 فیصد حصہ بن چکی ہے، جو 2021 میں صرف 4 فیصد تھی۔ لیکن یہ فائدہ صرف ان لوگوں کو ملا جن کے پاس چھتیں، پیسہ اور وسائل تھے۔ اپارٹمنٹس میں رہنے والے یا کرایہ دار اب بھی پرانے نظام کے محتاج ہیں۔
انرجی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے فوری طور پر پالیسی سازی نہ کی تو توانائی کا یہ طبقاتی فرق مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں بھی سولر اپٹیک میں اضافہ ہوا ہے، مگر شہری مڈل کلاس کے لیے کوئی خاطر خواہ ریلیف نظر نہیں آ رہا۔
سولر انقلاب کا فائدہ زمین داروں اور امیروں کو ہوا جبکہ عام شہری گرمی، مہنگی بجلی اور کمزور نظام سے نبرد آزما ہے۔ پاکستان میں شمسی توانائی کا انقلاب شاید ترقی کا نشان ہو، مگر یہ انقلاب ہر دروازے تک نہیں پہنچا۔